ہیللو دیر مہری اپنی be ایک کہانی ہے اور می کو آجا بانا جاتا ہو. مرے نام نیل ہے اور مرے عمر ٢٢ سال ہے اور مرے کدہ ٥ فیٹ اور ٤ انچ ہے. اور می شکول می پڑتا تھا اور می اپنے نوکری کے لئے ایک خط لکا تھا. اور می جب شکول سے فراک ہوتا تو می کم کرنا لک جاتا تھا. وہان مرے بوس کی بیوی تھی. وہ بوجھت کوبصورت تھی اور اس کی عمر ٣٣ سال تھی اور ان کا کوئی بچہ نہ تھا اور می ان گھر کام کرتا تھا. اور ایک دن اس کی ہسبنڈ گھر پر نہ تھا اس کی بیوی بوجھت کرم تھی
اور می جب بی کام کرتا تو مرے پاسس اکے پڈا جاتے تھی. اور مرے کام کو رکتی تھی اور مرے ہاتھ پکڑا لاتے تھی اور می کی گھر پر کوئی نہ تھا صرف مرے لوا. اس مرے پکڑا اور اپنی کمرہ می لکے تھی اور اس نے اپنا دروا بند کیا اور اس نے اپنا کپڑے اترا اور مرے جسم پر ہاتھ مرے اور مجھے کرم لکا کیے تھی اور می وہا سے بار اکیا تھا.اور ٣٠ منٹ بعد وہ مرے پاسس اہے اور کہا تمہارا کیا ہے تم نوکری کرو می نے کہا اچجے اور مرے کندہ کو پکڑا اور اندر لکے تھی اور اس نے پر اپنا کپڑا اترے اور اس نے اپنا بوبس بی اترا اور مرے کو کہا تم بی کپڑا اترو می نہ کہا تم ہے اترا دو.
اس مرے کپڑا اترا اور مرے مون می اپنا مما dale اور اس کہا جوسومی کہا ٹھکے ہے . می اس کی جوسے لکا تھا اور می ١٠ منٹ تا اس مما جوسو ر تھا. اور اس مجھے کس کرنا لکے تھی اور می بی اس کو کس کیا تھا اور اس مجھے اپنا کو پکڑو اور می اس کو پکریہ اس اپنا مون ڈالا تھا، اس کو بوجھ جس اہے تھی. اس نہ کہا مہری پودے می ڈالو اور می اس پودے می ڈالا تھا اور پودا می آستہ آستہ کیا اور اس نہ اکا ڈالو می تھکے ہے.می ٤٠ منٹ تا اس کرتا ر تھا.اور اس کو بوجھ سکوں آیا تھا
اور جب مرا لن کا پا نی جوڑا تھا وہ بوجھت خوش ہوے تھی اس نے مہری پا نی کو تھک اس نہ مہری پودا می ڈالا دو می اس کی پودا می ڈالا دیا تھا وہ بوجھت خوش ہوے تھی اس تر وہ می ہفتہ می ٢ دفع وہ مجھے جسم سے ٹچ ہوتے تھی اور وہ بوجھت کرم تھی اس کی مما بوجھت کرم تھے جب بی وہ کرم ہوتے تھی وہ مہری پاسس اتے تھی اور مجھے شکول بولتے تھی اس کی گھر بوجھت کوبصورت تھا.
وہ مجھے ہر ہفتہ ١٠٠٠٠ روپیسس دتے تھی جب کام ہوتا تھا. ایک دن می بوجھت کرم تھا می اس کو کہا دو مجھے آجا اپنا پا نی زیا کرنا ہے اس نہ کہا مہری پاسس آہو می اس کی پاسس کیا تھا اس نہ مہری لن کو پکڑا اور اپنا مون ڈالیے تھا اور مہری لن کو وہ جوستے رے تھی اور مجھے وہ جس اہے اہے تھی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں